صحافی شیرین ابو عاقلہ کی لاش کے ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہیں سیدھی نشانہ بنا کر گولی ماری گئی جس کے نتیجے میں دماغ اور کھوپڑی مکمل طور پر ٹوٹ گئی تھی۔
نابلس (شمالی مغربی کنارے) میں واقع النجاہ یونیورسٹی میں فارنزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ریان العلی نے کہا کہ گولی مارنے کے لیے استعمال کیا گیا ہتھیار بہت تیز قسم کا ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ فائرنگ دور سے ہوئی تھی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ گولی ایک میٹر سے زیادہ فاصلے سے چلائی گئی تھی۔
انہوں نے بدھ کے روز منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ایک گولی شہید کے جسم سے نکالی گئی۔ اب اس کا تجربہ گاہوں میں مطالعہ کیا جا رہا ہے۔”
فلسطین میں الجزیرہ کے دفتر کے ڈائریکٹر ولید العمری نے کہاکہ الجزیرہ ابو عاقلہ کو نشانہ بنانے کے جرم میں ہرجگہ صہیونی ریاست کے خلاف آواز اٹھائے گا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری۔