امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو مسافر یطا کے علاقے کو قابض اسرائیلی حکام سے خالی کرانے پر اعتراض ہے۔
امریکا اور یورپ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے 4 مئی کو اسرائیل کی ایک فوجی عدالت غرب اردن کے جنوبی علاقے الخلیل کے نواحی قصبے مسافر یطا سے 1300 فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قابض حکام کو فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور زمینوں سے نکالنے کی اجازت دے دی تھی۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم اس کیس سے باخبر ہیں اور اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ تمام فریقین ایسے اقدامات سے گریز کریں جو کشیدگی کو بڑھانے کا باعث ہیں اور جو مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کی بے دخلی بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار اور ایک اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم نے اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے جنوبی مغربی کنارے میں مسافر یطا کے رہائشیوں کو نکالنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار لین ہیسٹنگز نے ایک بیان میں کہا کہ 4 مئی کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسافر یطا کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے کے احکامات کے خلاف درخواستوں کو مسترد کر دیا، جس سے ایک ہزار سے زائد فلسطینی متاثر ہوئے۔ جس میں 500 بچے بھی شامل ہیں۔