فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں الجزیرہ ٹی وی چینل کی خاتون نامہ نگار شیرین ابو عاقلہ کی اسرائیلی فوج کے وحشیانہ ٹارگٹ کلنگ حملے میں شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں سیاسی، عوامی اور ابلاغی حلقوں کی طرف سے اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کو کھلی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ اکاون سالہ خاتون رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کو آج بدھ کے روز غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ اسرائیلی فوج کی چھاپہ مار کارروائی کی کوریج کررہی تھیں۔
فلسطین کے علاوہ عرب ممالک اور عالمی سطح پر اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کو بزدلانہ جرم اور اپنے مکروہ جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے صحافیوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کی مجرمانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
شیرین ابو عاقلہ کی شہادت پر عالمی سطح پرآنے والے رد عمل میں اس واقعے کی آزادنہ تحقیقات کرانے اور اس میں ملوث تمام صہیونی عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے شیرین ابو عاقلہ کی شہادت کے واقعے کی شدید مذم ت کرتے ہوئے اسے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں سوچا سمجھا قتل قرار دیا ہے۔
حماس کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ کی ٹی وی رپورٹر کی شہادت نے اسرائیلی ریاست کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے جو اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے عالمی اداروں کے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے نہ صرف شیریں ابو عاقلہ کو نشانہ بنایا بلکہ ایک دوسرے صحافی علی السمودی کی پیٹھ میں گولی مار کراسے شدید زخمی کردیا گیا۔
فلسطینی مجلس قانون ساز نے اس مجرمانہ واقعے کو اسرائیلی فوج کی کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
قانون ساز کونسل کا کہنا ہے کہ فلسطینی صحافیہ کو دانستہ طریقے سے نشانہ بنایا۔ اس واقعے پر اسرائیلی ریاست کو عالمی کٹہرے میں لایا جائے اور قاتلوں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی محکمہ اطلاعات نے ساتھی صحافیہ شیریں ابو عاقلہ کی شہادت کو اسرائیلی دہشت گردی کے سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا۔
فلسطین پریس کلب، مجاھدین تنظیم ، اسلامی جہاد، تحریک فتح یورپی یونین، قطر اور عالمی سطح پر اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔