حماس کے سیاسی دفتر کے رکن زاہر جبارین نے اسرائیلی قابض ریاست کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی فلسطینی مزاحمتی رہنما کے خلاف قتل کی دھمکیاں دینے سے پہلے سو دفعہ سوچے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قائدین کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان صیہونی دہشت گردی کے خلاف "اعلانِ جنگ” ہو گا.
جبارین نے ایک بیان میں کہا: "اگر قابض آبادکاروں نے مزاحمتی رہنما، خاص طور پر شیخ صالح العاروری کو ہاتھ بھی لگایا تو تحریکِ مزاحمت جواب دے گی۔ قابضین حدود سے تجاوز مت کریں۔”
ان کا مزید کہنا تھا: "ہمارا ہر فلسطینی قابض ریاست کی مزاحمت میں جان ہتھیلی پر رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے میں خوف ہے نہ غم۔ تاہم ہمارے بچوں، نوجوانوں، خواتین اور بڑوں کو ترنوالہ نہ سمجھا جائے۔”
حماس کے عہدیدار نے متنبہ کیا قابض ریاست کا یہ خیال باطل ہے کہ وہ اپنی قاتلانہ پالیسی کے ذریعے مزاحمت کو دبا لے گی۔ مزاحمتی تحریک بیت المقدس، جنین اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے جرائم کے خلاف خاموش نہیں رہے گی۔ ساتھ ہی ساتھ جیلوں میں محبوس فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی بھی پوری کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے عزمِ صمیم کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ قبضے کو اپنی سرزمین سے ہٹانے تک مزاحمت جاری رکھیں۔
برطانوی اخبار ٹائمز نے سوموار کو انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل حماس کے بیرونِ ملک مقیم رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے قاتلانہ ٹیمیں بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹائمز کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروری اور اہم رہنما زاہر جابرین اسرائیل کی اس فہرست میں شامل ہیں جن کے قتل کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اسرائیل حماس کی قیادت کو ترنوالہ نہ سمجھے: زاہر جبارین
بدھ 11-مئی-2022
مختصر لنک: