اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ تل ابیب میں روسی سفیر کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے متنازع بیان کے بعد طلب کر کے اسرائیل نے روس سے سخت احتجاج کیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے یہ احتجاج روسی وزیر خارجہ کے اس بیان پرکیا ہے جس میں انہوں نے یوکیرنی صدر کو ہٹلر کی یہودی نسل کی اولاد قرار دیا۔
لاوروف نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ زیلنسکی ایک یہودی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے ملک میں نازی عناصر نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ "اڈولف ہٹلر کا خون یہودی تھا۔”
"اسرائیلی” وزیر خارجہ یائرلپیڈ نے روسی وزیر خارجہ کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ "ناقابل معافی، رسوا کن اور ایک خوفناک تاریخی غلطی” ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز کے مطابق لپیڈ نے زور دیا کہ اسرائیل ان بیانات پر روسی وزیر خارجہ سے معافی کا مطالبہ کررہا ہے۔
لیپڈ نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہٹلر یہودی تھا ایسا ہی ہے جیسے یہ کہنا کہ یہودیوں نے خود کو مار ڈالا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نازیوں نے یہودیوں پر ظلم کیا اور نازی نازیوں کے سوا کچھ نہیں تھے۔ صرف نازیوں نے یہودی لوگوں کا منظم طریقے سے خاتمہ کیا۔
ہارٹز نے ہولوکاسٹ میوزیم کے سربراہ ڈینی ڈیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاوروف کے بیانات خطرناک اور قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاوروف نے یہ جھوٹا دعویٰ کر کے متاثرین کو مجرم بنا دیا ہے کہ ہٹلر یہودی نسل کا تھا۔
لاوروف نے اطالوی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں مزید کہا کہ روس جوہری جنگ کو روکنے کے لیے اپنی کوششوں سے باز نہیں آئے گا اور یہ کہ اس کا کیف حکومت کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ وہ صدر زیلنسکی سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ شہریوں کو رہا کرنے اور مزاحمت روکنےکا مطالبہ کرتے ہیں۔