جمعرات کو قابض اسرائیلی فوج اور انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے اور اسے نمازیوں اور مرابطین سے خالی کرنے کی ناکام کوشش کے بعد اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ کے صحن سے نکل گئی۔
القدس میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ "الاقصیٰ میں اسرائیلی جارحیت سے تقریباً 27 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت خطرے میں ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے نمازی خواتین اور مردوں کو مارا پیٹا اور تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
الاقصیٰ پر دھاوا بولنے کے دوران قابض افواج نے ایمبولینس کے عملے کو "القبلی” کے نماز گاہ کے اندر موجود بعض زخمیوں کو علاج فراہم کرنے سے روک دیا۔
القدس میں اسلامی اوقاف کی وزارت نے بتایا کہ قابض افواج کے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان 762 آباد کاروں نے نام نہاد عبرانی "پاس اوور” کے پانچویں دن الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔
میڈیا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے گنبد صخرہ پر خواتین پر حملہ کیا اور مداخلت کرنے والے آباد کاروں سے انہیں کافی فاصلے پر رکھا۔ ان کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک نوجوان کو اس جگہ سے گرفتار کر لیا گیا۔
قابض پولیس نے جمعرات کی فجر کے وقت فلسطینی نوجوانوں کے مسجد اقصیٰ میں فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے داخلے پر پابندیاں عائد کر دیں۔ اسرائیلی فوجی مسجد کے دروازوں پر پھیل گئے تاکہ نمازیوں کو واپس آنے اور دوبارہ داخل ہونے سے روکا جا سکے۔