جمعه 15/نوامبر/2024

عباس ملیشیا کے تعاون سے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی طالبات کا اغوا

جمعہ 1-اپریل-2022

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں سے نئے رہا کیے گئے سیاسی نظربندوں نے بدھ کو انکشاف کیا کہ اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے تقریباً ایک ہفتہ قبل یونیورسٹی کی دو طالبات  کی گرفتارکیا گیا۔ ان کی گرفتاری کے پیچھے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی فورسز کا ہاتھ تھا۔

نابلس کی النجاہ نیشنل یونیورسٹی کےایک طالبعلم نے جسےعباس ملیشیا کے ہاں قید کیا گیا تھا نے کہا کہ اس سے پوچھ گچھ کرنے والے اس سے النجاہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف شریعہ کی دو طالبات نابلس کی عائدہ عمارہ المصری اور تل غربا کی آمنہ اشتیہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے۔

طالب علم نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے "قدس پریس” کو بتایا کہ سوالات کا مرکز اسلامی بلاک اور "الصفا” مرکز برائے حفظ قرآن کی سرگرمیوں پر تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کہ قابض فورسز نے دونوں طالبات کو گرفتار کیا کیونکہ تفتیش کاروں کے اصرار کا مقصد ان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "سیکیورٹی کوآرڈینیشن” کے اندر اسرائیلی انٹیلی جنس کو بھیجا جاتا ہے۔

ایک کارکن جس کو عباس ملیشیا نے حراست میں لیا تھا نے کہا کہ میں نے دو طالبات المصری اور اشتیہ کے نام کبھی نہیں سنے تھے اور پوچھ گچھ کرنے والوں کو یقین نہیں آیا کہ میں انہیں نہیں جانتا۔ انہوں نے جاننے پر اصرار کیا۔

اس کارکن نے، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید کہا: "تفتیش ختم ہونے کے بعد، مجھے سولیٹری سیل سے ایک کمرے میں منتقل کر دیا گیا جس میں تین افراد موجود تھے۔ ان کے ساتھ میری گفتگو کے دوران ان سب نے تصدیق کی کہ تفتیش کاروں نے ان سے اس بارے میں پوچھا۔ یونیورسٹی کے اندر اور باہر دونوں طلباء کی سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا

مختصر لنک:

کاپی