تقریباً 500 انتظامی نظربندوں نے مسلسل 77ویں روز بھی اسرائیلی ریاست کی عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رکھاہوا جو کہ انتظامی حراست کی پالیسی سے تصادم کا حصہ ہے۔
گذشتہ دسمبر کے آغاز میں انتظامی قیدیوں نےایک اجتماعی موقف اختیار کرتے ہوئے انتظامی حراست سے متعلق تمام عدالتی طریقہ کار (عدالتی نظرثانی، اپیل اور سپریم) کے جامع اور حتمی بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
انتظامی حراست بین الاقوامی انسانی قانون کی شقوں کی صریح، صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی الزام یا مقدمے کےاور زیر حراست شخص یا اس کے وکیل کو شواہد کا معاینہ کرنے کی اجازت دیے بغیر نظر بندی ہے۔ قابض ادارہ دنیا کا واحد ملک ہے جواس پالیسی پرعمل کرتا ہے۔
قابض حکام اور جیل انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انتظامی نظربندوں کے پاس ایسی خفیہ فائلیں ہیں جو کبھی منظر عام پر نہیں آسکتی ہیں۔ اس لیے قیدی کو اپنی سزا کی مدت یا اس پرعائد الزامات کا علم نہیں ہے۔
انتظامی نظربند کو اکثرتین چھ ماہ یا آٹھ کی مدت کے لیے نظربندی کی مدت کی ایک سے زیادہ بار تجدید کی جاتی ہے۔بعض اوقات یہ پورے سال تک پہنچ سکتی ہے اور بعض صورتوں میں یہ سات سال تک پہنچ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ قابض جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 4500 کے قریب پہنچ گئی ہے جن میں 34 خواتین اور تقریباً 180 بچے شامل ہیں۔