نیویارک ٹائمز کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے فرناز فصیحی نے بتایا کہ اربیل میں ایرانی پاسداران انقلاب کے بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بننے والی عمارت اسرائیلی تربیتی مرکز تھی۔
فصیحی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ایک سینیر امریکی اہلکار نے اپنے ساتھی، ایرک شمٹ، اخبار کے سیکورٹی امور کے نمائندے کو بتایا کہ امریکی قونصل خانے کو نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن ایرانی پاسداران انقلاب کو اس کے قریب ہونے پر کوئی اعتراض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس عمارت کو ایرانی پاسداران انقلاب کے بیلسٹک میزائلوں نے نشانہ بنایا وہ اسرائیلی تربیتی مرکز تھی۔
صحافی نے ایک اور ٹویٹ میں مزید کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے ایک امریکی اہلکار کے سابقہ تبصرے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ جس عمارت پر بمباری کی گئی وہ صرف عام شہریوں کی رہائش گاہ تھی اوراسے اسرائیلی ٹریننگ سینٹر کے طورپر استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا۔
کل پیر کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اسرائیلی ریاست کے عراق کے کردستان کو تہران کے خلاف سرگرم ہونے کا الزام عاید کیا۔
خطیب زادہ کے بیانات ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے کیے گئے میزائل حملے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں۔ جس نے کہا تھا کہ اس نے کردستان کے دارالحکومت اربیل شہر میں ایک "اسرائیلی اسٹریٹجک مرکز” کو نشانہ بنایا۔