کل سوموار کے روزاسرائیل نے اعلان کیا کہ اسے ایک سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے جس نے متعدد سرکاری ویب سائٹس کو متاثر کیا۔
نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سائبر سیکیورٹی نے بتایا کہ "گزشتہ چند گھنٹوں میں ایک مواصلاتی فراہم کنندہ پر سروس اٹیک سے انکار (DDoS) کا پتہ چلا جس نے سرکاری ویب سائٹس سمیت متعدد ویب سائٹس تک رسائی میں خلل ڈالا۔”
اس کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ نے ٹویٹر پر کہا کہ تمام سائٹس نے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
اتھارٹی نے حملے کا ذریعہ نہیں بتایا جس نے نشانہ بنائی گئی ویب سائٹس تک گھنٹوں رسائی روکے رکھی۔
اگرچہ اسرائیل کے اندر اسرائیلی حکومت کی ویب سائٹ تک رسائی بحال کر دی گئی ہے لیکن "اے ایف پی” کے مطابق "نیٹ بلاکس” تنظیم، جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کرتی ہے کے مطابق یہ ان سائٹس کی بین الاقوامی سطح پر رسائی نہیں ہے۔
اخبار ہارٹزکی رپورٹ کے مطابق اسرئیلی دفاعی صنعت کے ایک ذریعے نے کہا کہ یہ سائبر حملہ ملک کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا سائبر حملہ تھا۔
اسرائیلی وزارت مواصلات نے کہا کہ اس نے "سرکاری ویب سائٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے کے تناظر میں وزارت کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔”
حالیہ مہینوں میں متعدد اسرائیلی ویب سائٹس سائبر حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔ اسرائیلی ماہرین ان حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ قرار دیتے ہیں۔
اس کے برعکس تہران نے حال ہی میں امریکا اور اسرائیل پر سائبر حملہ کرنے کا الزام لگایا جس نے اس کے ایندھن کی تقسیم کا نظام درہم برہم کر دیا۔