قابض اسرائیلی فوج کے وحشی جلادوں کے ہولناک تشدد سے 20 سالہ فلسطینی قیدی احمد مناصرہ ذہنی توازن کھو بیٹھا۔
اسیر کے اہل خانہ نے بتایا کہ احمد مناصرہ کو دوران حراست بدترین جسمانی اور ذہنی ٹارچر کیا گیاجس کے نتیجے میں اس کی حالت بری طرح خراب ہوئی ہے اور وہ ذہنی اور نفسیاتی عوارض کا شکار ہوا ہے۔
اسیر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ان کےبیٹے کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب اس کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔ اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کی کھوپڑی پرلاٹھیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں اس کے دماغ میں خون جم گیا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسیر مناصرہ کو جسمانی تشدد کے کئی مکروہ ہتھکنڈوں سے مارا پیٹا گیا، انہیں طویل عرصے تک نیند اور آرام سے محروم رکھا گیا اور انہیں نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کا شکار کیا گیا۔
اسیر کے اہل خانہ نے مناصرہ کا معاملہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کے سامنے پیش کیا ہے اور عالمی اداروں سے اس کی رہائی کی حمایت اور اس کے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔