سرکاری عبرانی چینل کان کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ مغرب اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ جو شکل اختیار کر چکا ہے وہ اپنے پیشرو سے کمزور ہو گا لیکن یہ اسرائیل کی ریاست کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
بینیٹ نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران مزید کہا کہ "ہم ایک معاہدے کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو تقریباً ڈھائی سال تک جاری رہے گا، جس کے بعد ایران بغیر کسی پابندی کے جدید سینٹری فیوجز تیار اور انسٹال کر سکے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بدلے میں ایرانیوں کو اس وقت دسیوں ارب ڈالر ملیں گے اور پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔
بینیٹ نے نتیجہ اخذ کیا کہ کسی بھی صورت میں ہم اپنے آپ کو منظم کر رہے ہیں، تمام جہتوں پر اگلے دن کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ ہم اسرائیل کے شہریوں کو اپنے طور پر محفوظ رکھ سکیں۔”
سنہ 2015 میں ایران نے امریکہ، فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کے بدلے میں اس پر سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں اور اس نے تہران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیاں عائد کر دی تھیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکا جا سکے، لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی اور تہران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعادہ کیا تھا۔