قومی بیورو برائے دفاع اراضی اور یہودی آبا کاری مزاحمت نے جو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن سے منسلک ہے نے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے نام نہاد قومی فنڈ نےصحرائے نقب میں شجر کاری ، آبادکاری اور یہودیت کی سرگرمیوں کی حمایت کے لیےاپنی سرگرمیاں تین سال کی تعطلی کے بعد دوبارہ شروع کردی ہیں۔
نیشنل بیورو نے ہفتے کے روز اپنی ہفتہ وار رپورٹ میں مزید کہا کہ سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس سلسلے میں اشتعال انگیزی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نفتالی بینیٹ کی کمزور حکومت کو غیر مستحکم کرنے اور سیاسی فائدے حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
اسی تناظر میں رپورٹ نےانکشاف کیا گیا ہے جیوش نیشنل فنڈ اس سال مختلف شعبوں میں آباد کاری کے منصوبوں کے لیے 20 ملین شیکل منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں قدرتی جنگلات کو مضبوط کرنا، بستیوں کے لیے ساختی منصوبوں کے رقبے میں اضافہ اور ایک رقم مختص کرنا شامل ہے۔ بیت لحم کے قریب گش ایٹزیون بلاک میں زمینوں کو کنٹرول کرنے کے لیے 1.6 ملین شیکل شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ الخلیل میں 2 ملین شیکل تک کی لاگت سے جنگلات کی ایک اسکیم شروع کی جائے گی جو کہ نقب میں شروع ہونے والی جنگلات کی اسکیم کی طرح ہے۔ اس کے علاوہ آباد کاروں کے لیے گھروں کی تعمیر اور ترقی کے لیے 12 ملین شیکلز تک کی لاگت سے فارمز اور فنڈ 2 ملین شیکل کی رقم سے انفراسٹرکچر کے شعبے میں حصہ ڈالے گا۔
رپورٹ کے مطابق شہر کو آباد کاری اور یہودی بنانے کے منصوبوں کا ایک مسلسل سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ القدس میونسپلٹی میں منصوبہ بندی کمیٹی نے ماؤنٹ اسکوپس میں عبرانی یونیورسٹی سے ملحقہ کمپلیکس کا نام رہائش سے تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
"یہودی قومی فنڈ” سال 1901 میں ایک صہیونی تنظیم کے طور پر قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد فلسطین میں زمین کی خریداری کے لیے دنیا کے یہودیوں سے رقم جمع کرنا تھا۔