دوشنبه 18/نوامبر/2024

مسجدِ اقصیٰ کی تقسیم کا منصوبہ، سوچنا بھی ناں۔۔!

پیر 14-فروری-2022

 اسلامی کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صابری نے خبردار کیا ہے کہ مسجدِ اقصیٰ کی تقسیم کا منصوبہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا: "اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے باوجود ہم کسی صورت مسجدِ اقصیٰ کی، بھلے وقتی ہی، تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے۔”

حال ہی میں جاری کردہ ایک اخباری تبصرہ شیخ صابری کے عزم بالجزم کا اظہار ہے۔ مسجدِ اقصیٰ کی خاطر اپنا سب کچھ لٹانے پر فلسطینی ہمیشہ آمادہ و تیار رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں میں اسرائیلی سپاہ کی جانب سے اوقاف کے ملازمین اور مسلمانوں کو مسجدِ اقصیٰ سے بے دخل کرنے  اور داخلے کی اجازت نہ دینے پر مزاحمت مزید تیز ہو گئی ہے۔

"مسجدِ اقصیٰ پر قبضے کا منصوبہ” ایک سوچی سمجھی تدبیر ہے جسے مستقلاً ناکام بنانے میں اہلِ ایمان کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ شیخ صابری کے بقول” اسرائیلی سپاہ یہودیوں کے مقامِ مقدسہ میں داخلے کے لیے اوقات متعین کرنے اور ان اوقات میں مسلمانوں پر ناروا پابندی کی سخت مذمت اور اس طرزِ عمل پر احتجاج جاری رکھا جائے گا۔”

اسرائیلی قابض سپاہ بطورِ خاص مسجدِ اقصیٰ کے مشرقی حصے اور باب الرحمہ کو اپنے زیرِ تسلط رکھنے اور اسے مستقلاً یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے پر تُلی ہوئی ہے۔

شیخ صابری نے اعلان کیا ہے کہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ اسرائیلی جبر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔ اس کٹھن سفر کی صعوبتیں ہمارا عزم و حوصلہ کم نہیں کر سکتیں۔

بیت المقدس کے مقامی حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ قابض ریاست سے کسی کے بھی مسجدِ اقصیٰ کے دورے کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔ یہ ہمارے امورِ ریاست  میں مداخلت شمار ہو گا۔
مسجدِ اقصیٰ عربوں اور مسلمانوں کے ایمان کا مسئلہ ہے۔ اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ اس کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی