اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر دفاع بینی گینٹز نے "معالیہ ادومیم” اور القدس کی بستی کو الگ کرنے والے علاقے میں بستیوں کی تعمیر کی اسکیم کو منجمد کرنے کا مشترکہ فیصلہ جاری کیا ہے۔ یہ علاقہ E-1 کہلاتا ہے۔
عبرانی اخبار "اسرائیل ٹوڈے” نے اطلاع دی ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیلی حکومت میں بائیں بازو کی جماعتوں کے دباؤ میں آیا ہے، جس نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ منصوبہ منظور ہو گیا تو وہ حکومت سے دستبردار ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ امریکا اور یورپی ممالک کی طرف سے بھی اس کی مخالفت بھی کی گئی۔
اخبار نے اشارہ کیا کہ اس منصوبے میں القدس کو "معالیہ ادومیم” کالونو کو القدس سے جوڑنے کا ذریعہ ہے۔ یہ کالونی مغربی کنارے کے شمال اور جنوب کے درمیان مستقبل میں ہرقسم کے زمینی رابطے کو ختم کردے گی۔
اس جگہ پر 12000 ایکڑ کے رقبے پر 3500 رہائشی یونٹس بنانے کے منصوبے پر بات ہو رہی ہے۔
اس منصوبے کو دائیں بازو کے اسرائیلی سیاسی حلقوں کی جانب سے مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے کسی بھی امکان کو ختم کرنے کی حکمت عملی سمجھا جاتا تھا اور امریکی دباؤ پر اس کی منظوری کو بار بار ملتوی کیا جاتا تھا۔