قابض اسرائیلی حکام نے پیر کی شام فیصلہ کیا ہے کہ جنین کے مغرب میں واقع قصبے سیلہ الحارثیہ میں قیدی غیث جرادات کے گھر کو مسمار کر دیا جائےگا۔ غیث جرادات گذشتہ برس دسمبر میں حومش یہودی کالونی میں ایک فدائی حملے میں ملوث فلسطینیوں میں سے ایک تھا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے غیث جرادات کی رہائش گاہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس گھر میں قیدی غیث جرادات رہائش پذیر رہے ہیں۔ان پر قابض فوج نے آپریشن حومش میں حصہ لینے کا الزام لگایا تھا۔ اس حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔
قابض حکام نے اس سے قبل دو قیدیوں غیث اور عمر جرادات کے اہل خانہ کو ان کے گھر کو مسمار کرنے سے متعلق نوٹس جاری کیا تھا۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ غیث اور عمر نے خالی کی گئی حومش بستی کے قریب ایک کمانڈو آپریشن کیا تھا۔
قابض حکام نے عمر اور غیث جرادات کو گرفتار کیا اور ان پر دسمبر کے وسط میں حومش کی خالی بستی کے قریب فائرنگ کا حملہ کرنے کا الزام لگایا۔
قابض حکام نے 27 دسمبر کو عمر اور غیث کی والدہ اسیر عطاف جرادات کو بھی ان کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔ چھاپہ مار کارروائی کے دوران ان کے گھر میں توڑپھوڑ کی گئی تھی۔
گذشتہ 20 دسمبر کو فجر کے وقت قابض فوج نے انجینیرنگ یونٹوں کے ہمراہ اسیر جرادات کے گھر پر چھاپہ مارا اور اسے مسمار کرنے کی تیاری کے لیے مکان کی پیمائش کی۔
قابض حکام فلسطینیوں کے خاندانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی انتقامی پالیسی پر گامزن ہے۔