فلسطین میں اسلامی جہاد نے دس ماہ سے تعطل کے بعد فلسطینی اتھارٹی سے سماجی امور کے واجبات کی ادائیگی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی جہا کےسیاسی بیورو کے ایک رکن یوسف الحساینہ نے کل ہفتےکو ایک پریس بیان میں کہا کہ اتھارٹی کئی مہینوں سے رجسٹرڈ سماجی کیسز والے دسیوں ہزار ضرورت مند خاندانوں کے مصائب کو نظر انداز کر رہی ہے۔ یہ ناقابل قبول رویے کی عکاسی کرتی ہے۔ سماجی، اخلاقی اور قومی ذمہ داری کے احساس کی کمی کا اظہار ہے۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ غزہ کے محاصرے اور "کرونا” وبا کی وجہ سے شہریوں کے حالات مزید مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ اسلامی جہاد نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ پر موسمی دباؤ میں جو کچھ ہوا، اس سے فلسطینی معاشرے کے ایک بڑے طبقے کے مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔
الحساینہ نے کہا کہ ضرورت مند خاندانوں کو سالانہ چار کے بجائے تین گنا تک انسانی امداد فراہم کی جاتی ہے اور ان خاندانوں کے لیے مختص رقم کو نصف تک کم کرنے سے ان کے مصائب میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے پہلے سے پیچیدہ زندگی کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ ان خاندانوں کی وجہ سے الاؤنسز کی عدم ادائیگی میں کسی جواز، قانونی یا انتظامی منطق کا کوئی جواز نہیں۔ دس ماہ سے زیادہ عرصے سے الائونسز سے محروم شہریوں کو ان کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔