برازیل میں فلسطینی کمیونٹی اور تنظیموں نے ایک مقامی صحافیہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے جس نے اسرائیل میں سرگرم منظم جرائم پیشہ گینگز کے ہاتھوں بیرون ملک سے خواتین کی بلیک میلنگ اور ان کے جنسی استحصال پر آواز بلند کی اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا پردہ چاک کیا ہے۔
فلسطینی گروپوں کی طرف سے پرتشدد حملوں اور دھمکیوں کے نتیجے میں صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن لوسیا ہیلینا عیسیٰ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت کے بیانات جاری کیے گئےہیں۔
برازیل سے تعلق رکھنے والی صحافیہ نے ٹی وی چین TV247 کے ایک پروگرام کے ایک ایپی سوڈ میں فلسطینیوں کی حمایت پرصہیونیوں کی جانب سے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنی۔ اس نے "مزاحمت کا گیت – برازیلی خواتین کو اسرائیل سمگلنگ‘‘ کے عنوان سےجاری کیا تھا جس پر اسے صہیونیوں کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس بیان پر چینل کو برازیل میں یہودی برادریوں کی جانب سے "یہود دشمنی” کا الزام لگا کر دباؤ اور شکایات کا نشانہ بنانے کے بعد قسط کی نشریات کو فوری طور پر روک دیا گیا۔
صحافی لوسیا نے اس ایپی سوڈ کے ذریعے خواتین کی جنسی اسمگلنگ کے مسئلے پر بات کی۔ صحافیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کےاندر دوسرے ملکوں میں موجود صہیونی مافیا دوسرے ملکوں سے خواتین کو”مقدس سرزمین کی طرف ھجرت” کے نام پر اسرائیل لے جاتے ہیں۔ ان خواتین کو جھوٹے وعدوں کے تحت تل ابیب میں ان کے لیے "روزگار کے مواقع اور ایک باوقار زندگی” خواب دکھائے جاتے ہیں اور وہاں لے جا کر انہیں جسم فروشی کے گھناؤنی ہتھکنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
صحافیہ نے کہا کہ یہ حقائق برازیل کی پولیس نے ثابت کیے ہیں اور انھیں بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا ہے۔
صحافیہ لوسیا نے بھی فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کیا اور ان گینگز کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں غاصبانہ جرائم کے ارتکاب کی مذمت کی۔
اپنی طرف سے برازیلیا میں برازیل کے فلسطینی انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان کے ذریعے صحافی لوسیا کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تر یکجہتی صحافی لوسیا کے ساتھ ہے جو صہیونیوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہے۔ صحافیہ نے خواتین کی اسمگلنگ اور جنسی استحصال کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے یہودیوں کے مافیا کی طرف سے بچوں کے منظم جنسی استحصال اور خواتین کو بلیک میل کرکے اسرائیل لے جانے پر آواز بلند کی ہے۔
برازیل کے فلسطینی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ احمد شحادہ نے قدس پریس کو بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ نے صحافی پر حملے کے پہلے دن سے ہی کارروائی کی اور ہم نے اس حملے کی مذمت اور لوسیا سے ہمدردی اور حمایت کا بیان جاری کیا ہے۔