پریس تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ قابض اسرائیلی پولیس نے اسرائیلی سائبر سیکیورٹی کمپنی ’NSO‘ کے جاسوسی سافٹ ویئر”Pegasus” سپائی ویئر پروگرام کا استعمال کیا کرتے ہوئے مقامی حکام، میئرز اور ان کے بہت سے قریبی ساتھیوں کی جاسوسی کی۔ حالانکہ پولیس کو ان عہدیداروں کی بدعنوانی یا کسی دوسرے کیس کا کوئی شبہ نہیں تھا۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ قابض پولیس کے خفیہ سائبر یونٹ کے ارکان نے عدالتی حکم اور دستاویزی ثبوت کے بغیر اسرائیل میں مقامی حکام کے 3 سربراہان کے فون پر "Pegasus” جاسوسی پروگرام لگایا۔ ان عہیداروں کے مجرمانہ جرائم میں ملوث ہونے کا امکان تھا تاہم پولیس کے پاس ان کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔
ویب سائٹ نے مزید کہا کہ سربراہان کے فون کی جاسوسی اور ٹریک کرنے کے بعد یونٹ کے ارکان کو کوئی شک یا کوئی بات نہیں ملی کہ وہ مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ انہوں نے تینوں مقامی حکام کے سربراہوں کے قریبی لوگوں کے فونز کی جاسوسی کی۔
اخبار میں اپنی معلومات کو سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس، رونی الشیخ کے جون 2016 میں جاری کردہ بیانات سے تقویت بخشی جب اس نے پولیس کمانڈ کے سینیر افسران کے ساتھ بات چیت کی۔ اُنہیں بتایا کہ بہت سے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ جس میں مقامی حکام کے سربراہوں کو کرپشن کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قابض پولیس نے دسمبر 2013 میں پہلی بار پیگاسس پروگرام خریدا تھا۔ اس وقت یوہانان ڈینو انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے پر فائز تھے۔
"پیگاسس” کی خریداری اور دیکھ بھال کی لاگت دسیوں ملین شیکل کے برابر تھی۔