اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے دردی کے ساتھ شہید کیے گئے 80 سالہ فلسطینی عمر اسعد کی شہادت کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عبرانی میڈیا نے بتایا ہے کہ قابض فوج نے بزرگ فلسطینی کودو ہفتے قبل پکڑا اور اسے رسیوں سے باندھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ رام اللہ کے نواحی علاقے جلجلیا سے تعلق رکھنے والے فلسطینی عمر اسعد کو اذیتیں دے کر شہید کیا گیا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 12 جنوری کو اسرائیلی فوج نے جلجلیا چوک میں ایک ناکہ لگایا اور بزرگ فلسطینی جو اپنی کار سے وہاں سےگذر رہے تھے کو روکا۔ کم سے کم دو مسلح اسرائیلی فوج بزرگ فلسطینی کی کار کی طرف بڑھے اور اسے گاڑی سے گھسیٹ کر اتارنے کے بعد نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔ اس کے بعد اس کے منہ پر پٹی باندھی تاکہ وہ چیخ نہ سکے۔ اس کے بعد اسے ایک تنگ کرسی پر بٹھایا اور کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی۔ اس کے بعد دونوں قابض فوجیوں نے بزرگ اور نہتے فلسطینی کو مارنا شروع کردیا۔ جب اس کی حالت تشویشناک ہوگئی تو اسے زمین پر پھینک دیا گیا۔ اس کے بعد اسے اٹھایا اور اس کے گھر کے باہر پھینک دیا گیا۔ تب تک وہ جام شہادت نوش کرچکے تھے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق فوج نے بزرگ فلسطینی کے قتل کی تحقیقات کا عندیہ دیا ہے۔ قاتل فوجیوں کے خلاف فرد جرم عاید کی جاسکتی ہے مگر انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بزرگ فلسطینی کا بے دردی کےساتھ قتل پہلا واقعہ نہیں۔ اس طرح کے واقعات آئے روز وقوع پذیر ہوتے ہیں مگر فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث فوجیوں کے خلاف نہ صرف کسی قسم کی انکوائری نہیں کی جاتی بلکہ الٹا ان کی فوج میں حوصلہ افزائی کے لیے ترقی دی جاتی ہے۔
بزرگ فلسطینی عمر عبدالمجید اسعد جن کی عمر 80 سال تھی 12 اکتوبر کو اسرائیلی فوج کی تحویل میں شہید ہوگئے تھے۔