پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی بائیکاٹ آئینی اور اظہار رائےکے تحت ہے:جرمن عدالت

اتوار 23-جنوری-2022

جرمنی کی وفاقی انتظامی عدالت نے ایک فیصلہ جاری کیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ "بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اور پابندیاں (BDS)” تحریک کی مہمات کی حمایت کرنے والے سیمینار اور سرگرمیاں جرمن بنیادی قانون کی ضمانت "رائے کا اظہار” کاحصہ ہیں۔

جمعرات کی شام جاری کردہ اپنے فیصلے میں عدالت نے (مشرقی جرمنی کے لیپزگ میں قائم ) کہا کہ میونسپل عوامی سہولیات کے استعمال کے دائرہ کار کو محدود کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ اس سے آزادی رائے اور اظہار رائے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

عدالت کے مطابق جرمن بنیادی قانون ہرایک کو اپنے خیالات کے آزادانہ اظہار اور اشاعت کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ میونخ میونسپل کونسل کے فیصلے میں موجود رائے اور اظہار کی آزادی پر پابندی آئینی طور پر جائز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا بنیادی حق عام قوانین کی پابندیوں سے مشروط ہے لیکن میونسپل کونسل کا فیصلہ قانونی تجویز نہیں ہے۔

جرمن وفاقی انتظامی عدالت کا فیصلہ میونخ کی میونسپلٹی کے خلاف مقدمے کا حصہ تھا جس نے "بائیکاٹ تحریک کی سرگرمیوں اور تقریبات کے لیے اس کے ہالز اور عوامی سہولیات کے استعمال کو روکا تھا۔

جرمنی میں فلسطینی کمیونٹی نے جرمن ریاستوں کی سطح پر اس مسئلے کو متحرک کرتے ہوئے فیصلہ جاری کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ فیصلہ جرمن پارلیمنٹ کی جانب سے 17 مئی 2019 کو ایک غیر پابند قرارداد کی توثیق کے تقریباً تین سال بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیل کے بائیکاٹ کو "یہود مخالف” قرار دیا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ جو بھی اس کے ساتھ کام کرتا ہے یا اس کی حمایت کرتا ہے اس پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

مختصر لنک:

کاپی