اسرائیل نے ایران کے لیے کام کرنے والے جاسوسوں کے ایک رنگ کو توڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔اس کے ارکان اسرائیلیوں کو اسٹریٹجک سائٹس کی تصاویر بنانے، رقم کے بدلے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور دیگر جرائم کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔
دی ٹائمز آف اسرائیل نے بدھ کے روز خبر دی ہے کہ یہ جاسوس رنگ چار خواتین اور ایک مرد پر مشتمل تھا۔یہ تمام ایران سے تعلق رکھنے والے یہودی تارکین وطن یا ایرانی تارکین وطن کی اولاد ہیں، ان پانچوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسرائیل کی داخلی سلامتی کی ذمہ دار سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے مطابق ملزمان نے اسرائیل میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہم مقامات کی تصاویرلی تھیں۔ان میں تل ابیب میں امریکی قونصل خانہ بھی شامل ہے۔انھوں نے سیاست دانوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی، مختلف مقامات پرسکیورٹی انتظامات کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور دیگر جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
شین بیت کا کہنا ہے کہ اس جاسوسی رنگ کو چلانے والے ایرانی کارندے نے ایک ملزم کو اپنی فارسی زبان بہتربنانے اور اسرائیل کی دفاعی افواج کے انٹیلی جنس یونٹ میں شامل ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔
ایجنسی نے اس رنگ کے پس پردہ ایرانی کارندے کی شناخت رام بود نامدار کے نام سے کی ہے ۔اس نے تہران میں مقیم یہودی ہونے کا ڈراما کیا تھا۔
شین بیت کے ایک عہدہ دار کے مطابق:’’ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں تک پہنچنے کی کوششوں میں اضافہ ہواہے تاکہ ایسی انٹیلی جنس اکٹھی کی جا سکے جس کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جنگ میں (ایران) کی مدد کی جاسکے‘‘۔
وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے جاسوسی کا رنگ توڑنے کی کارروائی پرشین بیت کی تعریف کی ہے۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ :’’اسرائیل ایران کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کی بھرتی کی واضح اور مسلسل کوششیں ملاحظہ کر رہے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران میں طویل عرصے سے ایک دوسرے سے مخاصمت چل رہی ہے اور تل ابیب تہران کو اپنے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔دونوں ملک برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف باقاعدگی سے حملوں کی دھمکیوں کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک دوسرے کے خلاف تخریب کاری کے حملوں کے الزامات بھی لگاتے رہتے ہیں۔