فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سال 2021ء کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس نے 340 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ہاتھوں شہری آزادیوں کو دبانے، شہریوں پر تشدد اور ان کی بلا جواز گرفتاریوں کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
’وکلا گروپ برائے انصاف وقانون‘ کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدارتی فرمان 5 کےباوجود فلسطینیوں کی گرفتاریوں اوران پر جبروتشدد میں اضافہ ہوا۔ حالانکہ اس صدارتی فرمان میں شہری آزادیوں کو فروغ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس قانون کے تحت شہریوں کو جماعتی وفاداریوں، سیاسی کام اور سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور بلا قید اور پابندی کے شہریوں کو آزادانہ حقوق اور سرگرمیوں کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ برس کے شروع میں کہا تھا کہ وہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں اور صحافتی آزادیوں کے خلاف اقدامات نہیں کرے گی مگر اس کے برعکس عباس ملیشیا کی طرف سے گذشتہ برس سیاسی بنیادوں پر 340 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سال 2021ء کا اختتام اس حال میں ہوا کہ 45 فلسطینی سیاسی کارکن رام اللہ اتھارٹی کے قید خانوں میں بند ہیں۔ انسانی حقوق گروپ نے اسے سیاسی انتقام اور سیاسی آزادیوں کے خلاف قدغنیں لگانے کی کوشش قرار دیا۔