بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح نے اسرائیلی جیلوں میں ڈیڑھ سال قید سے رہائی کے بعد کہا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں ان کے دن بہت مشکل گذرے۔ وہ مسلسل مسجد اقصیٰ ، فلسطینی اسیران اور فلسطینی قوتوں کے درمیان پائی جانے والی بے اتفاقی سے پریشان رہتے تھے اور ہر وقت انہی معاملات کے بارے میں سوچتے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں قید سے رہائی کے بعد ’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اسیری کے دن بہت مشکل اور کٹھن تھے۔ صہیونی جیلروں نےان کے ساتھ امتیازی رویہ برتائے رکھا اور ان کی منظم انداز میں تذلیل کی گئی اور ان کے ساتھ چالاکیاں برتی گئیں۔
الشیخ راید صلاح نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیلی جیل میں دوران حراست میں اپنی ذات کے بارے میں نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ، القدس، اس کی تاریخی کالونیوں، فلسطینی اسیران اور انہیں درپیش ظالمانہ سلوک اور فلسطینی قوتوں کے درمیان پائی جانے والی بے اتفاقی کے بارے میں بہت فکر مند تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کے خلاف فلسطینی قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اس وقت کم زوری کا شکار ہیں۔ جیلوں میں قید فلسطینی ظلم اور استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں مگر فلسطینی قوم کا صبرو ثبات اور ان کی استقامت قابل تحسین ہے۔
الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ قابض دشمن کا قبضہ ہمیشہ طویل ہوتا ہے مگر وہ بار بار نہیں ہوتا۔ اسرائیلی دشمن مستقل اور دائمی شر ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح اسلامی تحریک کے امیر ہیں اور وہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کی جدو جہد کی پاداش میں حال ہی میں 17 ماہ قید کے بعد اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے ہیں۔