کل جمعہ کو القدس کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض ریاست کی کھدائی کے نتیجے میں مقبوضہ بیت المقدس میں باب الحدید کے علاقے کے فرش کا ایک حصہ زمین میں دھنس گیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ انہدام یروشلم کے پرانے شہر کے نیچے اور مسجد اقصیٰ کے نچلے حصے میں کھدائی کی کارروائیوں کے تسلسل کے ساتھ ظاہر ہوا۔
باب الحدید الاقصیٰ کے کھلے دروازوں میں سے ایک ہے اور یہ مسجد کے مغربی حصے میں واقع اور یہ باب العامود سے گذرنے والے داخلی راستوں میں سے ایک ہے۔
بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے اطراف میں جاری کھدائی کے دوران قابض حکام مسجد اقصیٰ کی سہولیات اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں کی بحالی اور یروشلم میں قابض میونسپلٹی کی منظوری کے بغیر کسی بھی بحالی کے کام کو روکنے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
القدس کے کارکن فخری ابو دیاب نے تصدیق کی تھی کہ قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے کے لیے مذموم ہتھکنڈے کو استعمال کرتے ہوئے مٹی اور چٹانوں کو ہٹانے کے لیے زیر زمین گزرگاہیں اور کراسنگ اور بے ترتیب کھدائی شروع کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ القدس پر قابض حکام کی طرف سے جاری کھدائیاں ’یروشلم‘ نامی نام نہاد منصوبے کا حصہ ہیں۔