شنبه 16/نوامبر/2024

قدیم قصبے رأس کرکر کے شہری اسرائیلی فوج کی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم

منگل 30-نومبر-2021

 مغربی کنارے کے صدر مقام رام اللہ کے مغرب میں واقع رأس کرکر نامی فلسطینی بستی کے رہائشیوں نے اپنے آبا وأجداد کی زمینوں سے بے دخل ہونے سے صاف انکار کرنے کے عزم کا ظاہر کیا ہے۔

 اہل علاقہ کے مطابق ان کی بستی قابض اسرائیلی فوج کی مسلسل دھمکیوں کی زد میں ہے۔

 گذشتہ دنوں قابض فوج  نے سکیورٹی خدشات کی آڑ میں جبل ریسان کے قریب واقع رام اللہ کی دو بستیوں، راس کرکر اور کفر نعمہ کی کئی ایکڑ اراضی گھیراؤ کیے رکھا۔

اسرائیلی فوج کے اعلی افسر یہودا فوکس فلسطینیوں کی ملکیتی مذکورہ اراضی پر قبضے کا حکم نامہ جاری کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ جبل ریسان رام اللہ کے شمال مغرب میں واقع ہے بستی کے ایک رہائشی نے فلسطینی اداروں کی نا اہلی پر برہمی کا إظہار کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ بچے کچھے علاقے کو قابض صہیونیوں کی دست برد سے محفوظ رکھنے کے لیے مادی اور معنوی امداد فراہم کیا جائے۔

 علاقے کے رہائشی نے مزید کہا ہے کہ  صدیوں سے یہ اراضی ہمارے اباء و اجداد کی میراث ہیں.  ان  سے دستبردار ہونا کسی صورت بھی ہمارے لیے قابل  قبول نہیں۔

 رہائشی نے فلسطینی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ جبل ریسان کی تحفظ کو خاص اہمیت دی جاۓ اور  قابض فوج کی دست برد اور ناجائز قبضے سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔

رأس کر کر کے ناظم علاقہ نے کہا کہ قبل ازیں قابض افواج گرد و نواح کی بیشتر اراضی کو اپنے قبضے میں لے چکی ہیں باقی ماندہ علاقے کو قابض افواج کی دست برد سے محفوظ رکھنے کی خاطر یہاں مزید نفری تعینات کی جائے۔

 اوسلو معاہدے کی رو سے علاقے کے 2200 باشندے اپنی ہی زمین پر نئی تعمیرات کے حق سے محروم ہیں.

اہالیاں علاقہ آۓ روز اسرائیلی فوجیوں کے نرغے میں ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ اس ناجائز قبضے کے خلاف آواز بلند کرتے  ہیں، اس دوران وہ صہیونی فوج کی آنسو گیس شیلنگ، گولہ باری اور اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی