اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے غرب اردن کے تاریخی شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی پر صہیونی فوج کی سکیورٹی کے حصار میں ہلہ بولا۔
ہرزوگ کا یہ حملہ نہ صرف یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا واشگاف إعلان ہے بلکہ نہتے فلسطینیوں پر ڈھاۓ جانے والے مظالم پر ایک اور کاری ضرب ہے
حرم ابراہیمی پر ہرزوگ کی چڑھائی دراصل اسرائیلی صدر کی جانب سے یہودی آبادکاروں کے منصوبوں کی اعلانیہ سرپرستی اور فلسطینیوں کے خلاف ان کے جرائم کی حمایت شمار ہوتی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوجی الخلیل میں ہی مسجد ابراہیمی کے قریب جمع ہونے والے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر چکے ہیں۔ یہ فلسطینی یہودیوں کی عید کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم برزوگ کے مسجد ابراہیمی پر دھاوے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
الخلیل کے پرانے شہر میں واقع ابراہیمی مسجد کے احاطے میں اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی تاکہ اسرائیلی صدر کو حرم ابراہیمی پر دھاوے کے وقت سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔
یہودی آبادکاری کے مخالف نوجوانوں کی انجمن نے بتایا کہ مسجد ابراہیمی پر ھلہ بولنے کی کارروائی میں سیکڑوں یہودی آبادکار بھی شریک تھے۔
انہوں نے پرانے شہر میں ریلی نکالی جس میں شامل شرکاء نے علاقے کے فلسطینی باسیوں کی املاک پر پتھراؤ کیا، مغلظات بکیں اور ان کے خلاف نسلی امتیاز پر مبنی نعرے لگائے۔