اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے سربراہ مجاہد قائد اسماعیل ھنیہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ القسام بریگیڈز کے زیر حراست چار قابض فوجیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک دورےاسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کو آزادی نہیں مل جاتی۔
ان کا کہناہے کہ جب تک دشمن ہمارے اسیران کو رہا نہیں کرتا اور دشمن کی کال کوٹھڑیوں سے ہمارے اسیران رہا نہیں ہوتے اس وقت تک دشمن کے قیدی بھی سورج کی روشنی نہیں دیکھ سکیں گے۔
قابض صہیونی ریاست کی جیلوں میں قیدیوں اور نظربندوں کی حمایت میں عرب بین الاقوامی فورم میں زوم ایپلی کیشن کے ذریعے تقریر میں حماس کے قائد نے اس بات پر زور دیا کہ قیدیوں کا مسئلہ ان کی تحریک کی اولین ترجیح ہے۔ حماس اسیر بہن بھائیوں کے حوالے سے دو طرح کے پہلووں پر کام کررہی ہے۔ پہلا راستہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی اور ان کی جدو جہد کی حمایت اور دوسرے میں اسیران کی رہائی کے لیے ہرسطح پر کوششیں شامل ہیں۔
ھنیہ نے وفا الاحرار معاہدے میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی میں حماس کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دُشمن جبر کے بغیر کچھ نہیں کرتا۔سیف القدس سے پہلے جو کچھ ہوا وہ اس کے بعد نہیں ہے۔ جنگ جس نے خطے کو قابض دشمن کے خاتمے کے راستے پر ڈال دیا۔
تحریک کے سربراہ نے فورم اور اس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فورم کا پیغام عرب اور اسلامی دنیا کو اس کی تاریخ، ورثے اور عوام کی صداقت کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرنے کا شاندار کام ہے۔