مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی میونسپلٹی نے رجبی خاندان کے متعدد اپارٹمنٹس پر مشتمل ایک عمارت اور سلوان کے عین اللوز محلے میں ایک طبی مرکز کو غیرقانونی قرار دے کر مسمار کردیا جس کے نتیجے میں تیس فلسطینی جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں کو کھلے آسمان تلے رہنے پرمجبور کریا گیا۔
سلوان کے چھ محلوں کو اپنے گھروں کو مکمل طور پر منہدم کرنے کا خطرہ ہے۔ قابض حکام بغیر اجازت کے تعمیر کرنے کے بہانےانہیں خالی کرنے اور ان کے مکینوں کو سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن کے حق کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
الرجبی خاندان عین اللوزہ کے محلےمیں مقیم ہے جس کے بعد قابض حکام کو اپنی رہائشی عمارت کو مسمار کرنے کی تیاری کے لیے خالی کرنے کی خاطر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
یہ عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے جو البستان محلے اور عین اللوزہ کے درمیان واقع ہے، جہاں دوسری منزل میں متعدد اپارٹمنٹس شامل ہیں جن میں خاندان کے تقریباً 30 افراد رہتے ہیں۔
فارس الرجبی نے کئی سال سے قابض ریاست کے من مانی اقدامات اور تعمیرات اور رہائش میں پر عائد پابندیوں کے ساتھ اپنے مصائب کا ذکر کیا۔
وہ بتاتے ہیں کہ وہ اور اس کا خاندان 2002 میں بطن الحوا محلے میں رہ رہے تھے اور قابض ریاست اور آباد کاروں کی دھمکیوں کے نتیجے میں وہ عین اللوز محلے میں براہ راست زمین خریدنے اور ایک مکان بنانے پر مجبور ہوئے۔ مگر آج ان کا یہاں پر موجود مکان بھی مسمار کردیا گیا ہے۔