جمعه 15/نوامبر/2024

سعودی عرب میں قید اردنی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی مہم

پیر 29-نومبر-2021

سوشل میڈیا پلیٹ فارم بالخصوص ’ٹویٹر‘ اور فیس بک پر ایک فلسطینی اور اردن سماجی کارکنوں نے ایک مہم شروع کی ہے جس میں سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینی اور اردنی قیدیوں کی رہائی کے لیے فوری اورموثراقدامات کرے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سماجی کارکنوں نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام فلسطینی اور اردنی قیدیوں بالخصوص مملکت میں حماس کے سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کو رہا کرے جنہیں نام نہاد فوجی ٹرائل کے ذریعے قید اور جرمانوں کی بھاری سزائی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری مہم میں فلسطینی اور اردنی شہریوں نے سعودی عرب کی طرف سے دی گئی سزاؤں کو سفاکانہ اور استبدادی قراردیا ہے۔ مہم کے منتظمین نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ اردن اور فلسطین سے تعلق رکھنے والے ضمیر کے قیدیوں کو رہا کرےکیونکہ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ  وہ فلسطین کی تحریک آزای اور تحریک مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔

تحریک احرار فلسطین کے ترجمان یاسر خلف نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ڈاکٹر محمد الخضری جیسے فلسطینی رہ نما کو سعودی عرب میں قید کرنا فلسطینیوں کے کشت وخون میں ملوث غاصبوں کے ہاتھ مضبوط کرنا اور مسلم امہ کی مرکزیت کے حامل مسئلہ فلسطین کو کم زور کرنا ہے۔ سعودی عرب کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ فلسطینی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا لیبل لگا کر فلسطینیوں کو قید کی سزائیں دے۔ سعودی عرب کی تاریخ اس بات کی گواہ رہی ہے کہ مملکت نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے۔

جنیوا حقوق گروپ کی چیئرپرسن لمیا فضلہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ بغیر کسی واضح الزام کے فلسطینی اور اردنی شہریوں کو قیدرکھنا اور انہیں سزائیں ینا بلا جواز ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ حماس کے مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کی قید غیرقانونی اور ظالمانہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی