اسلامی تعاون تنظیم [او آئی سی] نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کی فلسیطن کے تاریخی شہر الخلیل میں موجود مسجد ابراہیمی پر دھاوے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش قرار دیا ہے۔ او آئی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی صدر کا مسجد ابراہیمی اور الخلیل شہر کا متنازع دورہ کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا باعث بنا ہے۔
ایک بیان میں، تنظیم نے اسرائیلی صر کے دھاوے کے واقعے کو الخلیل اور مسجد ابراہیمی پر اسرائیلی قبضے کو وسعت ینے اور ان پر اپنا کنٹرول مضبوط کرنے کی کوشش قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق، ان کی سرزمین اور ان کے مقدسات پر اسرائیلی دھاووں کی کوئی گنجائش نہیں۔
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور تاریخی مقامات کی حفاظت کے لیے آگے آئے اورقابض اسرائیلی حکام کو مقدس مقامات کے تقدس کا احترام کرنے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنے اور فلسطینی عوام، ان کی سرزمین اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کی شام ہرزوگ نے ابراہیمی مسجد پر دھاوا بولا جہاں انہوں نے قابض فوج کی سیکیورٹی میں مقدس مقام میں گھس کر وہاں پر مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقعے پر فلسطینی نمازیوں کو مسجد ابراہیمی اور پرانے الخلیل شہر میں داخلے سے روک یا گیا۔
اس دوراے اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر کے فلسطینی تاجروں سے زبر دستی دکانیں بند کرادیں۔
مسجد ابراہیمی پر ہرزوگ نے ایک ایسے وقت میں دھاوا بولا جب دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں الخلیل شہر میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 372 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔