جمعه 15/نوامبر/2024

مسجد اقصیٰ کے وجود کو خطرات لاحق ہیں:عکرمہ صبری

جمعہ 26-نومبر-2021

مسجد اقصیٰ کے مبلغ اور امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے جمعرات کو خبردارکیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے وجود کو قابض صہیونیوں کے ہاتھوں شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لازمی دوروں کےدوران یہودی آباد کاروں، اسکولوں کے طلباء کو اور دوسرے آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کی اجازت دینا مسجد اقصیٰ کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کے متراف ہے۔

جمعرات کوایک پریس بیان میں عکرمہ صبری نے کہاکہ قابض فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو آبادکاری کے لیے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنا القدس کو یہودی کردار دینے اور اس میں موجود اسلامی نشانات کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض دشمن القدس کویہودیوں کے ذریعے دارالحکومت بنانا چاہتا ہے اور اس میں موجود اسلامی شناخت کو مٹا کر اسے یہودیت کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کررہا ہے۔ اسرائیل القدس کو صہیونی ریاست کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے یہودیوں کا دارالحکومت بنانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست القدس کو یہودیوں کا مقدس شہر قرار دینے کا فلسفہ عام کیا جا رہا ہے۔

الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ ہم پہلے یہ بات کرتے تھے کہ مسجد اقصیٰ خطرے میں ہے لیکن آج اسے خطرات بہت زیادہ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مسجد اقصیٰ کو آبادکاری کے اسکولوں کے دوروں کے پروگرام میں شامل کرنے کے فیصلے کو "مسجد کے معاملات میں صریح مداخلت اور اس کی حرمت اور اس کے صحنوں کی توہین” قرار دیا۔

اسرائیلی کنیسٹ کی تعلیمی کمیٹی نے سفارش کی کہ 1967 میں القدس پر قبضے کے بعد پہلی بار اسکولوں کے طلبا کے لیے مسجد اقصیٰ کے دوروں کو لازمی  قرار دیا ہے۔

عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم نے رپورٹ کیا کہ کمیٹی نے مسجد اقصیٰ پر مطالعہ کی ایک لازمی اکائی کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی