اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اپنے معاملات کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پیش رفت برطانیہ کی جانب سے حماس کو "دہشت گرد تنظیم” قرار دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوگریک نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا ہم جب بھی ضروری ہو غزہ کے حکام (حماس کے زیر انتظام) کے ساتھ معاملہ کرتے رہیں گے۔ر ہم اس کا فیصلہ رکن ممالک پر چھوڑتے ہیں۔
جمعہ کو برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اعلان کیا کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے ایک قانون منظور کرایا ہے جس میں "حماس” کی "دہشت گرد” تنظیم میں شامل کی گئی ہے جس کے بعد حماس پر پابندی عاید کی گئی ہے۔
پٹیل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آج میں نے حماس پر مکمل پابندی لگانے کے لیے اقدامات کیے۔ حکومت جہاں کہیں بھی ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
فلسطینی دھڑوں کی طرف سے برطانوی فیصلے کی مذمت کی گئی۔ "اسلامی جہاد” تحریک نے اسے معاندانہ اور غیر منصفانہ” قرار دیا، جب کہ پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین نے اسے "مزاحمت کو نشانہ بنانے کی منظم سازش قرار دیا۔