جمعه 21/مارس/2025

"اسرائیل” نے الجلا ٹاور پر بمباری سے متعلق رپورٹ کا مواد تبدیل کر دیا

جمعہ 19-نومبر-2021

اسرائیلی فوج نے گذشتہ مئی میں غزہ پر جارحیت کے دوران غزہ شہر میں الجلا ٹاور پر بمباری اور تباہی کے بارے میں جو انٹیلی جنس فائل امریکا کو سونپی تھی، اس میں ترمیم کی گئی۔اس وحشیانہ بمباری اورتباہی کو جواز فراہم کرنے کے لیے اس میں دوبارہ ترمیم کی گئی ہے۔ اس ٹاور میں الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر واقع تھے۔

یہ فائل امریکی صدر جو بائیڈن اور اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی "سخت گفتگو” کے بعد امریکا کے حوالے کی گئی تھی۔ بائیڈن نے عمارت پر بمباری کی وضاحت طلب کی۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ رپورٹ کے حوالے کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو نقصان پہنچے گا اسرائیلی ادارے کے لیے سٹریٹجک اہمیت کے حامل سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ یہ معلوم ہوا کہ انٹیلی جنس فائل قائل نہیں تھی۔

الجلا ٹاور پر بمباری کے فوراً بعد امریکی حکام نے اسرائیلی سیکیورٹی اپریٹس سے اس بات کا ثبوت حاصل کرنے کو کہا کہ حماس نے اس ٹاور سے اس طرح کام کیا ہے جس سے اس کی بمباری کو جواز بنایا جائے۔ اسرائیلی فوج نے اگلے ہی روز انٹیلی جنس معلومات امریکا کو منتقل کیں لیکن امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس کے بعد کہا کہ انہوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے معلومات فراہم نہیں کی تھیں کہ ٹاور پر بمباری ضروری تھی۔

نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران بائیڈن نے اس بمباری پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور مزید معلومات کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے ٹاور کو گرایا گیا۔ بعد میں، بلنکن نے کہا کہ امریکا کو نئی معلومات ملی ہیں لیکن انہیں اس پر توجہ دینے کی اجازت نہیں ہے۔

مختصر لنک:

کاپی