"یونیفائیڈ ریسکیو” گروپ کے مطابق بیلاروس کے حکام کی خاموشی کے جلو میں بیلاروس-پولینڈ کی سرحد پر ایک فلسطینی شامی پناہ گزین پراسرار حالات میں انتقال کرگئی۔
"یونیفائیڈ ریسکیو” گروپ نے موت سے قبل فلسطینی پناہ گزین کی ایک آڈیو ریکارڈنگ نشر کی جس میں اس نے کہا: "ہم ٹھیک ہیں، اللہ کا شکر ہے… بس ہمارے لیے دعا کریں۔”
پناہ گزین کے ساتھ آنے والے ایک مہاجر نے بتایا کہ جب وہ "منسک” شہر جا رہے تھے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، ٹرین سٹیشن پر گرفتار کر کے ایک قریبی کیمپ میں واپس کر دیا گیا۔
خاندانی ذرائع نے بتایا: لاش پر تشدد کے نشانات نہیں تھے۔
پریس رپورٹس کے مطابق گذشتہ بدھ کو بیلاروسی-پولش سرحد پر ایک فلسطینی شامی پناہ گزین یورپ کے لیے اپنے سیاسی پناہ کے سفر کے دوران فوت ہوگئی۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ خاتون کی موت شدید سردی کی وجہ سے ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق خاتون کا تعلق شمالی شام کے شہر حلب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے نیرب کیمپ سے ہے اور اس کی عمر 44 سال ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بیلاروس کی سیاحتی کمپنیوں نے حالیہ ہفتوں میں شام سے ہزاروں پناہ گزینوں کو "سیاحتی سفر” کے نام سے یورپی یونین کی سرحدوں پر منتقل کیا ہے لیکن وہ بھاری رقم وصول کرتے ہیں اور پھر انہیں یورپی سرحدوں پر چھوڑ دیتے ہیں۔