جمعه 15/نوامبر/2024

مرحوم وصفی قبھا کی مزاحمتی خدمات جنہیں کم لوگ جانتے ہیں

اتوار 14-نومبر-2021

بہت سے لوگ مرحوم رہنما وصفی قبہا کو قیدیوں کے سابق فلسطینی وزیر، فلسطینی اسیران کے کاز کے حامی اور ایک سابق قیدی کے طورپر جانتے ہیں لیکن ان کے جہادی کام کے بڑے پہلو پس پردہ ہیں۔ جن کے پیچھے ایک عظیم شخصیت کی عکاسی ہوتی تھی جو اپنی عمر کے باوجود فیاض رہے۔

قابض دشمن کی طرف سے مرحوم وصفی قبھا کی بار بار گرفتاری دراصل ان کی موثرشخصیت اور ان کی مزاحمت کی حمایت  تھی۔ وہ فلسطین کی مزاحمتی قوتوں کےدرمیان سب کے لیے قابل احترام تھے۔ حماس، تحریک فتح، اسلامی جہاد اور فلسطین کی دوسری جماعتوں کی قیادت اور کارکن ان کا یکساں احترام کرتے تھے۔ تحریک انتفاضہ کے دور میں وہ تمام فلسطینی مزاحمتی قوتوں سے مسلسل رابطوں میں رہے۔

تحریک انتفاضہ سے قبل نہ صرف اسرائیل نے بلکہ فلسطینی اتھارٹی نے بھی انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا مگر فلسطین میں سنہ دو ہزار چھ میں بننےوالی دسویں قومی حکومت کی تشکیل میں انہیں وزارت عظمٰی کے امور کا وزیر مقرر کیا گیا۔

قابض دشمن کی طرف سے انہیں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمود ابو ھنود، الشیخ جمال ابو الھیجا اور شہید نصر جرار کی حمایت کےالزام میں گرفتار کیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے خالد الحاج نے کہا کہ مرحوم وصفی قبھا ایک عظیم روح کے مالک تھے۔ وہ پہلی تحریک انتفاضہ کے دوران ہی مزاحمت کے میدان میں پیش پیش ہیں۔

وہ اس وقت سے ہی اخلاص،متواضع اور خدمت خلق کے جذبات سے سرشار تھے۔ وہ دشمن کی قید میں اور اس سے باہر رہتے ہوئےخدمت کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک منفرد قائدانہ صلاحیت کا نمونہ رکھتے تھے۔ انہوں نے فلسطین میں سیاسی ، دعوتی اور مزاحمتی عمل میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے تھے۔انہوں نے فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمتی عمل میں بھی پیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وصفی قبھا حماس، تحریک فتح اوراسلامی جہاد کے رہ نماؤٌں اور کارکنوں کے ساتھ رابطوں میں رہتے۔

تحریک فتح کے رہ نما جمال حویل نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے درمیان رابطوں کے حوالے سے وصفی قبھا پل کا کردار ادا کرتے تھے۔ ان فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ براہ راست رابطہ تھا اور ان کے رابطوں کے بارے میں کم لوگوں کو علم تھا۔

حویل نے کہا کہ جنین کیمپ کےفلسطینی عوام وصفی قبھا کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ بیماری سے قبل قابض فوج نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش تو جنین کے عوام نے انہیں پناہ دی۔ ان کی جہادی، مزاحمتی،دعوتی اور سیاسی خدمات کا کھلے عام اعتراف کیا جاتا ہے۔

قابض دشمن کی طرف سے انہیں بار بار گرفتار کیا جاتا ہے۔ وہ جیلوں سے باہر بہت کم وقت رہتے۔ فلسطینی حلقوں میں انہیں ایک جرات مند اور مظلوم کی حمایتی توانا آواز کے طورپر بیان کیا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی