عالمی بینک نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی اب بھی انتہائی سنگین معاشی حالات سے دوچار ہے۔بے روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ اور بگڑتے سماجی حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پائیدار ترقی کے محدود ذرائع کی روشنی میں مستقبل کے امکانات کے بارے میں غیر یقینی کی کیفیت ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اقتصادی نگرانی کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو بھی ملی ہے۔
رپورٹ عام طور پر فلسطینی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجوں اور خاص طور پر غزہ کی پٹی کی اقتصادی کارکردگی اور ترقی کی ضروریات پر روشنی ڈالتی ہے۔
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر اور رہائشی نمائندے کنٹن شنکر نے کہا کہ غزہ کی معیشت 11 دنوں تک جاری رہنے والے لڑائی کے بعد غزہ کی صورت حال کشیدگی کا شکار ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ 2021 کی پہلی ششماہی میں معیشت کےشعبے میں شرح نمو 5.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ اس سال اس کے 6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں غزہ کی معیشت پر برسوں کی ناکہ بندی کے مجموعی اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فلسطین کی مجموعی معیشت میں غزہ کی پٹی کا حصہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران نصف تک سکڑ گیا ہے اور اس وقت صرف 18 فیصد ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں معاشی ابتری نے معیار زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مئی 2021 کے دوران غزہ میں جاری رہنے والی لڑائی سے بے روزگاری میں 45 فیصد اور غربت کی شرح 59 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کے شہری بجلی، پانی اور صفائی کی خدمات کی کمی، تنازعات کی وجہ سے ہونے والے صدمے اور نقل و حرکت پر پابندیوں کا شکار ہیں۔