جرمنی سمیت بارہ یورپی ممالک نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے تین ہزار مکانات کی تعمیر کی مخالفت کی ہے۔ امریکا پہلے ہی مقبوضہ علاقوں میں تعمیرات کے نئے منصوبے پر تشویش ظاہر کر چکا ہے۔
جرمنی اور یورپ کے دیگر گیارہ ممالک نے 28 اکتوبر جمعرات کے روز اسرائیل سے زور دے کر کہا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے تین ہزار مکانات پر مشتمل بستیوں کی تعمیر کے اپنے منصوبے کو روک دے۔
اس حوالے سے بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، پولینڈ، اسپین اور سویڈن کی وزارت خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں فلسطین کے تمام مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے تعمیراتی کاموں کی مخالفت کی گئی ہے۔
بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
ایک درجن یورپی ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا، ”ہم اسرائیل کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مغربی کنارے میں تقریباً تین ہزار مکانات کی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لے۔”
اس بیان میں مزید کہا گیا، ”ہم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادکاری کی توسیع کی اس کی پالیسیوں کی اپنی سخت مخالفت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس سے جہاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے وہیں اس سے دو ریاستی حل کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔”
یورپی ممالک نے فریقین پر ایسے اقدام کرنے پر زور دیا جس سے کشیدگی میں کمی کی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا، ”ہم دونوں فریقوں سے تعاون کو بہتر بنانے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں جو اقدامات اٹھائے گئے انہیں مزید آگے بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”
بیان میں زور دے کر کہا گیا، ”ہم اعتماد کی بحالی اور امن کو فروغ دینے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے مقصد سے، اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 کو اس کی تمام دفعات کے ساتھ نافذ کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔”
ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسی تمام کارروائیوں کی مذمت کریں جو خطے میں امن قائم کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔