اسرائیل کے عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں یہودی آباد کل ہفتے کے روز غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی پر دھاوا بولنے اور ’حیات سارہ‘ کے نام نہاد مذہبی موقعے کی آڑ میں تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کا منصوبہ تیارکیا ہے۔
اسرائیل کی عبرانی نیوز ویب سائٹ’مفزاک لائیو‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’حیات سارہ‘ ایک مذہبی ایونٹ ہے جو آج 29 اور کل30 اکتوبر کو منایا جائے گا۔
ادرھریہودی آباد کاروں نے عبرانی میڈیا میں ’حیات سارہ‘ کے حوالے سے اشتہارات دیے ہیں۔ ان اشتہارات میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں آنے والے آباد کاروں کی ماکولات اور مشروبات سے تواضع کی جائے گی۔ اس حوالے سے یہودی آباد کاروں سے چندہ دینے پربھی زور دیا گیا۔
یہودی آباد کار مسجد ابراہیمی کے اطراف خیمے لگائیں گے اور مسجد ابراہیمی میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کریں گے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اس موقعے کی مناسبت سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے مسجد ابراہیمی کے اطراف کی سڑکیں سیل کی جائیں گی اور فلسطینیوں کی نقل وحرکت محدود کرنے کے لیے پلان بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مسجد ابراہیمی فلسطین میں مسلمانوں کا مسجد اقصیٰ کے بعد بڑا مقدس مقام ہے مگر سنہ 1994ء کو مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں کے وحشیانہ قتل عام کے بعد ایک سازش کے تحت مسجد کو زمانی اور مکانی اعتبار سے مسلمانوں اور یہودیوں میں تقسیم کیا گیا۔ مسجد کا 63 فی صد یہودیوں اور 37 فی صد مسلمانوں کے لیے مختص ہے۔