اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے ایک ذمہ دار ذریعے نے کل اتوار کو بتایا ہے کہ حالیہ ایام کے دوران جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے خطے کے متعدد ممالک کی قیادت سے رابطے کیے ہیں۔ ان رابطوں میں ھنیہ نے علاقائی رہ نماؤں کے سامنے سعودی عرب میں قید فلسطینیوں بالخصوص حماس کے سعودی عرب میں سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے پروفیسر انجینیر ھانی الخضری کا معاملہ اٹھایا۔
ایک بیان میں حماس کےذریعے نے بتایا کہ اسماعیل ھنیہ نے مصر،قطر، ترکی اور اقوام متحدہ سے رابطے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض دوستوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی قیادت سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل ھنیہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انطونیو گوٹیرس کو سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے امید ظاہر کہ اقوام متحدہ سعودی عرب پر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالے گا۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے خبردار کیا کہ بعض اسیران بالخصوص جماعت کے سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کی مسلسل بگڑتی صورت حال ان کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے زندانوں میں قید حماس رہ نما کی حالت تشویشناک ہے اور سعودی عرب جیسے برادر ملک کی جیلوں میں فلسطینیوں کا پابند سلاسل کیا جانا انتہائی افسوسناک ہے۔