تونس کے صدر قیس سعید کی طرف سے اسرائیل کے حوالے سے ایک متنازع بیان سامنے آنے کے بعد عوامی اور سیاسی حلقوں میں ان کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر قیس سعید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست اب تونس کے لیے ’دشمن‘ نہیں رہی۔ ان کے اس بیان پر عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر قیس سعید پارلیمنٹ کومعطل کرنے اور منتخب حکومت کو برطرف کرنے کے بعد سے عوامی اور سیاسی حلقوں میں متنازع ہوچکے ہیں۔ ان کے اسرائیل کی حمایت پرمبنی بیان نے عوام میں ان کے حوالے سے مایوسی میں اضافہ کیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل موزابیک پر نشر ایک بیان میں سابق تونسی وزیر خارجہ احمد ونیس نے کہا کہ صدر قیس سعید کے لیے اسرائیل اب دشمن نہیں رہا ہے۔
ونیس نے کہا کہ تونس کسی کا دشمن نہیں تاہم اسرائیل کے ساتھ دوستی کا دم بھرنے کا کوئی جواز نہیں۔ نئی تونسی حکومت کو استعماری اور نسل پرست صہیونی ریاست کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا ہوگا۔
ونیس نے مزید کہا کہ تونس پہلا عرب ملک تھا جس نے اسرائیل کے ساتھ دوستی اور مذاکرات کی بات کی تھی اور اقوام متحدہ کی تقسیم فلسطین کے حوالے سے قرارداد کی حمایت کی تھی۔ اس کے باوجود کبھی بھی تونس نے اسرائیل کو دوست نہیں کہا بلکہ صہیونی ریاست ہمارے لیے ماضی اور حال میں دشمن ملک ہے۔ البتہ جب اسرائیل فلسطینی علاقے خالی کردے اور نسل پرستی کا سلسلہ بند کرے تو اس کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ صہیونی ریاست ہماری دشمن نہیں۔