اسرائیلی زندانوں میں قید بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا ہے کہ ان کے موکل کو اسرائیل کے ایک بدنام زمانہ قید خانے میں کئی ماہ سے انتہائی غیرانسانی ماحول میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے الشیخ راید صلاح کو دانستہ طور پر انتقامی کارروائی کا سامنا ہے۔
اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح اسرائیل کے خلاف نفر آمیز تقاریر کرنے کے نام نہاد جرم میں قید ہیں ان کے حوصلے پست کرنے کے لیے انہیں مسلسل جسمانی اور نفسیاتی اذیتوں سے دوچار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین بالخصوص معاہدہ روم اور انسداد تشدد معاہدوں کی رو سے کسی قیدی کو غیرانسانی ماحول میں قید رکھنا سنگین جرم ہے اور اسرائیلی ریاست کھلے عام اس سنگین جرم کا ارتکاب کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الشیخ راید صلاح کے وکیل ایڈووکیٹ خالد زبارقہ نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ آئے روز ان کے موکل پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سختیاں بڑھا رہی ہے۔ انہیں بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
اٹھارہ اگست کو اسرائیل کی مرکزی عدالت نے الشیخ راید صلاح کے قید تنہائی میں ڈالے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کی تاہم اسرائیلی عدالت نے ان کی قید تنہائی میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح پر اسرائیل کے خلاف نفرت پراکسانے پرمبنی تقاریر کرنے کے ایک جھوٹے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس نام نہاد مقدمہ کی کارروائی میں انہیں 28 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ الشیخ راید صلاح اور ان کے وکیل نے سزا کو غیرمنصفانہ اور انتقامی کارروائی کا مظہرقرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
بزرگ فلسطینی رہ نما کے وکیل الشیخ راید صلاح خالد زبارقہ نے اسرائیلی پراسیکیوٹر کی طر ف سے دی گئی درخواست کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الشیخ راید صلاح کی قید تنہائی ختم کرنے کا حکم جاری کرے۔