کل اتوار کو اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کو بیت المقدس میں واقع ’مسکوبیہ‘ حراستی مرکز میں لے جایا گیا جہاں قابض پولیس نے ان سے توہین آمیز طریقے سے تفتیش کی اور انہیں ہراساں کیا گیا۔
الشیخ عکرمہ صبری کے وکیل خالد زبارقہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ عکرمہ صبری کو حراست میں لیے جانے کے بعد مسکوبیہ حراستی مرکز میں لے جایا گیا۔ قابض پولیس نے ان سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ہونے والی ملاقاتوں اور مسجد اقصیٰ کے دفاع میں دیے گئے بیانات پر سوالات کیے۔
ایڈووکیٹ زبارقہ نے کہا کہ 84 سالہ بزرگ عالم دین الشیخ صبری کو حراستی مرکز منتقل کرنا اور انہیں حبس بے جا میں رکھنا قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الشیخ صبری کی زندگی کوخطرہ لاحق ہے کیونکہ قابض پولیس آئے روز القدس میں واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپے مارتی اور انہیں ہراساں کرنے کی مذموم کوشش کرتی ہے۔
ادھراسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے شعبہ مخطوطات کے ذمہ دار رضوان عمر کے استعفے کے بعد طلب کیا گیا۔ ان پرمسجد اقصیٰ اور فلسطینی اوقاف کے دفاع کے لیے مہمات میں حصہ لینے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔