جمعه 15/نوامبر/2024

یہودیوں کو قبلہ اول میں ’خاموش دعا‘ کی اجازت دینا قابل مذمت ہے: ترکی

ہفتہ 9-اکتوبر-2021

جمعرات کے روز ترکی کی وزارت خارجہ نے "اسرائیلی” ریاست کے اس عدالتی فیصلے کی "سخت” مذمت کی ہے جس میں یہودیوں کو مقبوضہ شہر القدس میں مسجد اقصیٰ میں خاموش دعا کی اجازت دی گئی ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے جمعہ اناطولو ایجنسی کی طرف سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل کی ایک عدالت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں خاموشی سے عبادت کرنے کا حق ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اس فیصلے کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ اس سے جنونی حلقوں کی حوصلہ افزائی ہو گی جو مسجد اقصیٰ کے تاریخی اسٹیس کوخراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نئی کشیدگی کا راستہ کھولیں گے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ  اسرئیل کے اس غلط اور غیر قانونی فیصلے اور مسجد اقصیٰ کے خلاف تمام اشتعال انگیزی کو مسترد کریں۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی  القدس میں قائم نام نہاد "مجسٹریٹ کی عدالت” کی جج بہلا یھالوم نے بدھ کو ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ یہودیوں کو حرم قدسی میں خاموش عبادت کا حق حاصل ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جسے فلسطینی قوم کی طرف سے مجرمانہ فعل قرار دیا گیا ہے۔

چینل نے نشاندہی کی کہ یہ پہلی بار ہے کہ کسی عدالت نے مسجد اقصیٰ میں یہود کی نماز کی حمایت کی ہے۔

مسجد اقصیٰ میں تقریبا روزانہ دو شفٹوں میں  صبح اور دوپہر کی نماز کے بعد مسجد کی مغربی دیوار میں "مراکشی دروازے” کے ذریعے اسرائیلی قابض  فوج اور پولیس کی سیکیورٹی میں یہودہ آبادکار قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی