جمعه 15/نوامبر/2024

لااپتا فوجی پائلٹ کی تلاش کے آپریشن میں ناکامی کا اعتراف

جمعہ 8-اکتوبر-2021

اسرائیل کے وزیرِاعظم نے بتایا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسی موساد نے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ لاپتہ ہواباز ران اراد کے ساتھ کیا ہوا تھا، ایک ’دلیرانہ‘ آپریشن کیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اس مشن کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹزنے کنیسٹ [پارلیمنٹ] سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ ان کا اس معاملے میں اختلاف ہے۔ کیونکہ انہوں نے لاپتا اسرائیلی پائلٹ کی تلاش کے مشن کو’کامیاب‘ قرار دے کرقوم سے جھوٹ بولا۔

وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے پارلیمان کو بتایا کہ وہ اس مشن کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے جو ملک کی سب سے پراسرار معموں میں سے ایک کو حل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

تاہم اس بارے میں متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ آیا اسے کامیاب آپریشن سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں۔

لیفٹیننٹ کرنل اراد اس وقت سے لاپتہ ہیں جب سنہ 1986 میں لبنان پر بمباری کے دوران اُن کے طیارے کو مار گرایا گیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد سے انھیں ہلاک تصور کیا جاتا رہا ہے۔

اس طیارے کے پائلٹ کو تو اسرائیلی فورسز نے ریسکیو کر لیا تھا لیکن لیفٹیننٹ کرنل اراد جو ایک نیویگیٹر تھے انھیں لبنانی شیعہ مسلمان ملیشیا ’امل‘ نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

ایک برس بعد امل نامی تنظیم نے کرنل اراد کی رہائی کے بدلے 200 لبنانی اور 450 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔ اس تنظیم نے قیدیوں کی رہائی کے علاوہ تاوان کی مد میں 30 لاکھ ڈالرز کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ یہ مذاکرات اس وقت ناکام ہوئے جب اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکارکر دیا تھا۔

موساد اور اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کی سنہ 2016 کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل اراد سنہ 1988 میں قید کے دوران ہلاک ہو گئے ہوں۔

اسرائیلی پارلیمان کے موسم سرما کے افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیرِاعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ موساد کے مرد و خواتین اہلکاروں نے اس ’پیچیدہ، وسیع اور دلیرانہ آپریشن‘ کے ذریعے اراد کی موجودہ لوکیشن کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کی کوششیں کیں۔

مختصر لنک:

کاپی