انسانی حقوق کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طویل عرصے سے اسرائیلی ناکہ بندی نے غزہ میں پانی کے تحفظ کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے 97 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے جبکہ محصور پٹی کے مکین آہستہ آہستہ زہر اپنے جسم میں داخل کررہےہیں۔
’یورو بحیرہ روم‘ کے انسانی حقوق مانیٹر اور گلوبل انسٹی ٹیوٹ برائے پانی ، ماحولیات اور صحت کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے پیش کی گئی میں کہا ہےکہ ایندھن کا بحران اور بجلی کی مسلسل کٹوتی اس کام میں رکاوٹ ہے۔ پانی کے کنویں اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کئی مقامات پرایک دوسرے سے ملتےہیں۔اس کے نتیجے میں غزہ کا تقریبا 80 فیصد سیوریج سمندر میں گرتا ہے جبکہ اس کا 20 فیصد زیرزمین پانی میں داخل ہوتا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ پر حالیہ اسرائیلی جارحیت نے پہلے سے موجود بحران کو بڑھا دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کی تمام گورنریوں میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے غزہ میں پھیلنے والی تقریبا ایک چوتھائی بیماریاں پانی کی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں اور 12 فیصد بچوں اور بچوں کی اموات آلودہ پانی سے متعلق آنتوں کی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔