فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنی سوشل میڈیا سروسز میں تقریباً چھ گھنٹے طویل ‘تعطل’ کے لیے معذرت کی ہے جس کے باعث دنیا بھر میں ساڑھے تین ارب سے زیادہ صارفین متاثر ہوئے تھے۔
پیر کو عالمی وقت کے مطابق شام چار بجے فیس بک، میسینجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز معطل ہو گئی تھیں اور عالمی وقت کے مطابق رات 10 بجے کے قریب بالآخر بحال ہو پائیں۔
مارک زکربرگ کی معذرت کے باوجود توقع کی جا رہی ہے کہ اُنھیں اب پہلے سے زیادہ کڑے سوالات کا ساما کرنا پڑے گا۔
کاروباری ویب سائٹ فارچون کے ٹریکنگ سافٹ ویئر کے مطابق فیس بک کے شیئرز کی قیمت گرنے کے باعث ایک وقت پر تو خود مارک زکربرگ کی دولت میں سے چھ ارب ڈالر کم ہوگئے۔
ویب سائٹس کی بندشوں کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق دنیا بھر سے ایک کروڑ چھ لاکھ رپورٹس موصول ہوئیں جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
بندش کی وجہ کیا بنی؟
فیس بک نے بعد میں کہا کہ اس کی سروسز جس خامی کے باعث معطل ہوئیں اس نے صرف اس کی ویب سائٹس اور ایپس کو ہی نہیں بلکہ کمپنی کی اندرونی ای میل سروسز اور ملازمین کو حاصل سیکیورٹی پاسز کو بھی متاثر کیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس خلل کی وجہ فیس بک سائٹس کے ڈی این ایس ( DNS) میں خرابی ہو سکتی ہے۔ اسے انٹرنیٹ کی فون ڈائریکٹری بھی کہا جاتا ہے اور یہ وہ نظام ہے جس کے ذریعے کوئی بھی صارف کسی بھی ویب سائٹ کو اس کے ویب ایڈریس کے ذریعے تلاش کر سکتا ہے۔
سائبر سیکورٹی ماہر برائن کربز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فیس بک کی بندش کا معاملہ ایسا ہے جیسے آپ دنیا بھر سے نقشے غائب کر دیں جن کے ذریعے رابطوں کے ذرائع کی رہنمائی ممکن ہوتی ہے اور آپ انٹرینٹ پر اپنی مطلوبہ ویب سائٹ تلاش کر سکتے ہیں۔