اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم اورپوری مسلمہ ’فیصلہ کن جنگ‘ کے دھانے پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال مئی میں غزہ کی پٹی میں لڑے جانے والے’سیف القدس‘ [القدس کی تلوار] کی نسبت نئی جنگ غیرمعمولی اور بہت بڑی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ معرکہ سیف القدس نے قابض دشمن کے خلاف ایک بڑی اور فیصلہ کن جنگ کی راہ ہموار کی ہے۔
اخبار’فلسطین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ معرکہ سیف القدس کے دوران سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں نے بھی قابض دشمن کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور یہ ثابت کیا کہ فلسطینی قوم ایک ہے اور قابض دشمن کی طرف سے فلسطینیوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی تمام پالیسیاں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب لبنان، شام اور اردن فلسطینی قوم کے ساتھ مل کر دشمن کے خلاف جنگ کا حصہ بنے گے اور قابض دشمن کو شکست سے دوچار کریں گے۔
ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ سیف القدس معرکے نے یہ ثابت کیا ہےکہ قابض صہیونی ریاست جیسی طاقت بھی شکست فاش سے دوچار ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معرکہ سیف القدس نے اسرائیلی ریاست کے ناقابل تسخیر ہونے کے نظریے پر کاری ضرب لگائی ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ معرکہ سیف القدس کی گیارہ روزہ جنگ نے قابض دشمن کے خلاف ایک بڑی جنگ کی راہ ہموار کی ہے۔