قابض اسرائیلی فوج نے سنہ 1948ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں سے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول میں داخلے پرپابندی عاید کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی حکام نے اندرون فلسطین کے علاقوں کے نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے سے روک دیا۔
مقامی فلسطینیوں نے بتایا کہ قابض فوج کی طرف سے انہیں کہا گیا ہے کہ انہیں’اسرائیل کےخلاف نفرت پر اکسانے اورامن کوتباہ کرنے‘ سے روکنے کے لیے مسجد اقصیٰ جانے سے روکا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ ام الفحم شہر سے فلسطینی ایک بس کے ذریعے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آ رہے تھے مگر قابض فوج نے بس کو روک کر تمام نمازیوں کی جامہ تلاشی لی اور اس کے بعد انہیں آگے جانے سے روک دیا۔ قابض حکام نے نمازیوں سے کہا کہ انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اس دوران قابض فوج نے ام الفحم سے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کے لیے آئے محمد طاہر جبارین اور محمد ستیتی کو کو حراست میں لے لیا۔ کئی دوسرے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ کی طرف نماز کے لیے جاتے ہوئے حراست میں لے لیا۔
نمازیوں نے بتایاکہ ام الفحم میں پولیس نے فلسطینیوں کو قبلہ اول میں جانے سے روک دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی فلسطینی نمازی مسجد اقصیٰ کے باب السلسلہ پہنچ گئے تھے جہاں سے انہیں واپس بھیج دیا گیا۔