چهارشنبه 30/آوریل/2025

عباس کا جنرل اسمبلی سے خطاب پالیسیوں کی شکست کا اعتراف ہے: حماس

پیر 27-ستمبر-2021

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کو مایوس کن اوراوسلو معاہدے کے بعد بنائی گئی پالیسیوں کی ناکامی کا اعتراف قرار دیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے صدر عباس کی جنرل اسمبلی سے تقریر پر ردعمل میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس نے خود ہی تسلیم کر لیا ہےکہ ان کی پالیسیاں بری طرح ناکامی سے دوچار رہی ہیں۔ اسرائیلی ریاست نام نہاد امن مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کو کچھ نہیں دے گا۔

حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں صدر عباس نے جو کچھ کہا وہ ان کی پالیسیوں کی ناکامی کا کھلم کھلا اعتراف ہے۔ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی قیادت میں نام نہاد اوسلو معاہدے کے بعد بنائی گئی پالیسیاں ناکام رہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ صدر عباس نے اپنے خطاب میں فلسطینی قوم کو درپیش ان بڑے چیلنجز کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ انہیں چاہیے تھا کہ وہ اوسلو معاہدے کے بعد ان کی ناکامیوں کا کھل کر تذکرہ کرتے اور اوسلو معاہدے کی منسوخی کا اعلان کرتے۔

انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس  نے اسرائیلی ریاست کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیا، نام نہاد دو ریاستی حل کے فارمولے اور امریکا کی ثالثی میں بات کی مگر وہ جانتے ہیں کہ ربع صدی سے فلسطینی قوم جو تماشا دیکھ رہے ہیں وہ یہی کچھ ہے اور یہ نام نہاد مذاکرات کا ڈرامہ بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔

حماس کے ترجمان نے فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سربراہ پر فلسطینی علاقوں میں آمرانہ پالیسیاں مسلط کرنے کا الزام عاید کیا۔ ترجمان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت ادارے اپنی قوم کے باشندوں کے خلاف سیاسی انتقام کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کرکے انہیں حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

فوزی برھوم نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اپنے مخصوص گروپ کی انتخابات میں شکست دکھائی دی تو الیکشن ملتوی کردیے۔ اس وقت فلسطینی اتھارٹی نے دیگر سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لیے بغیر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کا مقصد بھی اپنی گرتی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش کرنا ہے مگر فلسطینی قوم رام اللہ اتھارٹی کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کسی بھی فورم پر قضیہ فلسطین کا مقدمہ لڑنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی